افغان پیسوں کے بدلے کمسن بیٹیوں کی شادیاں کرنے لگے پانچ بچوں کے 40 سالہ باپ اپنی بیٹی کی شادی کے متعلق کہتے ہیں: ’مجھ سے واقعی ایک حماقت سرزد ہوئی۔ میں نے غربت کے مارے اپنی نابالغ بیٹی کا نکاح کر دیا مگر تنگ دستی ویسی کی ویسی ہے۔‘ افغانستان کی معاشی بدحالی نے خاندانوں کو پیسوں کے بدلے جوان بیٹیوں کی شادی جیسے مکروہ فیصلوں پر مجبور کر دیا ہے۔ افغانستان اینالسٹ نیٹ ورک سے وابستہ علی محمد صباون نے نوجوان دلہنوں کے ایک درجن کے قریب والدین سے انٹرویو لینے کی کوشش کی جن میں سے زیادہ تر نے شرم اور پچھتاوے کے باعث بات کرنے سے احتراز کیا۔ البتہ چار مرد ایسے تھے جنہوں نے اپنے معاشی دباؤ، جذباتی کیفیات اور تکلیف دہ فیصلوں سے متعلق تفصیل سے بات کی (صباون کو انہیں کیٹ کلارک کا تعاون حاصل رہا)۔ اگرچہ اس بات کی تصدیق کے لیے کوئی ٹھوس اعداد و شمار موجود نہیں لیکن واقعاتی شواہد، میڈیا رپورٹنگ اور بڑھتی ہوئی غربت کے تناظر میں ایسا لگتا ہے کہ افغانستان میں کم عمری کی شادیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ افغانستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ میں ’کم عمری کی شادیوں میں اضافے کی اطل