Skip to main content

افغان پیسوں کے بدلے کمسن بیٹیوں کے ساتھ کیا کرتے ہیں؟

افغان پیسوں کے بدلے کمسن بیٹیوں کی شادیاں کرنے لگے




پانچ بچوں کے 40 سالہ باپ اپنی بیٹی کی شادی کے متعلق کہتے ہیں: ’مجھ سے واقعی ایک حماقت سرزد ہوئی۔ میں نے غربت کے مارے اپنی نابالغ بیٹی کا نکاح کر دیا مگر تنگ دستی ویسی کی ویسی ہے۔‘

افغانستان کی معاشی بدحالی نے خاندانوں کو پیسوں کے بدلے جوان بیٹیوں کی شادی جیسے مکروہ فیصلوں پر مجبور کر دیا ہے۔ افغانستان اینالسٹ نیٹ ورک سے وابستہ علی محمد صباون نے نوجوان دلہنوں کے ایک درجن کے قریب والدین سے انٹرویو لینے کی کوشش کی جن میں سے زیادہ تر نے شرم اور پچھتاوے کے باعث بات کرنے سے احتراز کیا۔




البتہ چار مرد ایسے تھے جنہوں نے اپنے معاشی دباؤ، جذباتی کیفیات اور تکلیف دہ فیصلوں سے متعلق تفصیل سے بات کی (صباون کو انہیں کیٹ کلارک کا تعاون حاصل رہا)۔

اگرچہ اس بات کی تصدیق کے لیے کوئی ٹھوس اعداد و شمار موجود نہیں لیکن واقعاتی شواہد، میڈیا رپورٹنگ اور بڑھتی ہوئی غربت کے تناظر میں ایسا لگتا ہے کہ افغانستان میں کم عمری کی شادیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ افغانستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ میں ’کم عمری کی شادیوں میں اضافے کی اطلاعات‘ پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔




یہ جاننے کے لیے اس رپورٹ میں مختلف خاندانوں سے بات چیت کرنا پڑی کہ آیا واقعی ایسا رجحان موجود ہے اور آخر کیا چیز اس ناگوار فعل پر مجبور کرتی ہے۔

افغانستان اینالسٹ نیٹ ورک نے جن چار والدین سے بات کی ان کا تعلق ہلمند، قندوز، لغمان اور کابل شہر سے تھا۔ جن لڑکیوں کی شادی ہوئی تھی (یا شادی کا وعدہ کیا جا چکا تھا) ان کی عمریں پانچ سے 13 سال کے درمیان تھیں۔ دونوں بڑی لڑکیاں 13 سالہ تھیں جن میں سے ایک کی رخصتی پہلے سے شادی شدہ ایک 45 سالہ ملا کے ساتھ ہو چکی تھی۔ دوسری کی رخصتی ایک کاروباری ساتھی کے 20 سالہ بیٹے کے ساتھ ہوئی تھی۔ دونوں باپ گمان کیے بیٹھے تھے کہ ان کی بیٹیاں اپنی نئی زندگی میں خوش ہیں کیونکہ شاید وہ کسی دوسری حقیقت کو تسلیم کرنے پر تیار نہ تھے اور لڑکیوں نے خود بھی اپنے باپ سے یہ ’شکایت‘ کرنا ناممکن محسوس کیا ہو گا کہ وہ خوش نہیں۔



جہاں تک باقی دو کمسن بچیوں کا تعلق ہے تو ان میں سے ایک 11 سالہ لڑکی کا ایک زمیندار کے 20 سالہ بیٹے سے اور پانچ سالہ لڑکی کا ایک پڑوسی کے سات سالہ بیٹے سے رشتہ طے ہو چکا تھا۔ اگرچہ ابھی تک ’منگنی‘ ہی ہوئی تھی مگر افغانستان جیسے ملک میں اس کے بعد شادی سے پیچھے ہٹنا خاندانوں کے درمیان دشمنی کا سبب بن سکتا ہے۔ ان لڑکیوں کے اہل خانہ نے طے کیا ہے کہ جب لڑکیاں بلوغت کو پہنچیں گی تب رخصتی ہو گی، اس سے پہلے وہ اپنے والدین کے گھر ہی رہیں گی۔


ان میں سے کسی لڑکی سے اس کی شادی کے بارے میں مشورہ نہیں لیا گیا بلکہ یہاں تک کہ بعض کو پیشگی آگاہ تک نہیں کیا گیا۔

بات کرنے والے باپوں میں سے کوئی بھی پہلے سے اپنی بیٹیوں کی شادی کا نہیں سوچ رہا تھا مگر قرضوں کی ادائیگی کے شدید دباؤ میں اس کے سوا کوئی راستہ نہ تھا۔ ایسے ناپسندیدہ قدم کے باوجود چاروں بہت جلد دوبارہ پہلے کی طرح تنگ دستی کا شکار ہو چکے تھے۔



Comments

Popular posts from this blog

تفسیر القرآن الکریم مفسر: مولانا عبد السلام بھٹوی

سورۃ نمبر 1 الفاتحة آیت نمبر 1 أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۞ ترجمہ: اللہ کے نام سے جو بےحد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔ تفسیر: صحیح احادیث میں اس کا نام ” فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ ، اَلصَّلَاۃُ ، سُوْرَۃُ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ، سُوْرَۃُ الْحَمْدِ ، اَلسَّبْعُ الْمَثَانِیْ ، اَلْقُرْآنُ الْعَظِیْمُ ، اُمُّ الْقُرْآنِ “ اور ” اُمُّ الْکِتَابِ “ آیا ہے، جیسا کہ فاتحہ کے فضائل کی احادیث میں آ رہا ہے۔ اسماء کی کثرت سورت کے معانی و مطالب کی کثرت کی دلیل ہے۔ سورۂ فاتحہ کے فضائل : 1 ابن عباس (رض) نے فرمایا : ” ایک دفعہ جبریل (علیہ السلام) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے اپنے اوپر زور سے دروازہ کھلنے کی آواز سنی تو سر اٹھایا اور فرمایا : ” یہ آسمان کا ایک دروازہ ہے جو آج کھولا گیا ہے، آج سے پہلے یہ کبھی نہیں کھولا گیا۔ “ تو اس سے ایک فرشتہ اترا، پھر فرمایا : ” یہ فرشتہ زمین پر اترا ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں اترا۔ “ اس فرشتے نے سلام کہا اور کہا : ” آپ کو دو نوروں کی خوش خبری ہو، جو آپ کو دیے گئے...

A Prelude To A Dance

Helen heard a cry for help. As she neared the river, the cry grew louder. A small crowd gathered at the iced edge. Looking out, she could see a child had broken through the ice into the freezing water. People had their phones out calling 911 or taking video, but no one seem inclined to actually help the little girl. As she cried out again for help, Helen did not think twice. She wrapped a dead vine around her waist and went out onto the thin ice. It broke. The freezing water seeped into her very bones. That did not matter. She was going to get to that child. People on the shore seemed more inclined to help now. Two bigger men held the vine as Helen broke at the ice with her raw red fingers. The child seemed to rally as she got closer. She seemed more willing to hold on, and then, without warning, under the water she went. Helen did not even think about it, under the water she went too, swimming as fast as her arms and legs would let her. She felt hair and grabbed it. Kicking with all o...

༆ ɢɪʀʟs⭒ᴛᴠ🧝🏻‍♀️ 𝒎𝒆𝒅𝒊𝒂🥀

Follow this link to join my WhatsApp group:  *ᰔᩚ🅆𝐸𝐿𝐿"ᥬ😍᭄ "🄲𝑂𝑀𝐸ᰔᩚ* _ᵍʳᵒᵘᵖ ⁿᵃᵐᵉ👇🏻_ *༆⃟²º¹²💫𓃮༆⃟🇱𝒐𝒅𝒉𝒊 𝑎ᵗᵗⁱᵗᵘᵈᵉ 𝐳𝐨𝐧𝐞🂡্᭄͜͡* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ɪꜱʟᴀᴍɪᴄ ꜱᴛᴀᴛᴜꜱ* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ᴀᴇꜱᴛʜᴇᴛɪᴄ ꜱᴛᴀᴛᴜꜱ* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ʟᴏᴠᴇ sᴛᴀᴛᴜs* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ᴄᴜᴘʟᴇ sᴛᴀᴛᴜs* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ʜᴅ sᴛᴀᴛᴜs* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ᴇɴɢʟɪsʜ sᴛᴀᴛᴜs* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ꜱᴀᴅ ꜱᴛᴀᴛᴜꜱ* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ʜᴏᴛ ꜱᴛᴀᴛᴜꜱ* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ʀᴏᴍᴀɴᴛɪᴄ ꜱᴛᴀᴛᴜꜱ* ▭▬▭▬▭▬▭▬▭▬▭▬▭ *👨🏻‍💻🇬ʀᴏᴜ℘🇦ᴅᴍɪɴ 👨🏻‍💻 💫💫💫💫💫💫💫💫 *Abdullah Lodhi* 💫💫💫💫💫💫💫💫 *🔥_𓅋Lodhi💫916𓃮_🔥* Group jon