سوال : باپ کو سلام نہ کرنے والے بیٹے کے لیے کیا حکم ہے؟ اور اگر بیٹا سلام کرے اور باپ جواب نہ دے تو اس کا کیا وظیفہ ہے؟
جواب : ماں باپ پر احسان اور ان کا احترام واجب ہے حتی اگر وہ جواب نہ بھی دیں آپ پھر بھی انہیں سلام کریں۔
سوال : اگر میں اپنی پسند کی سنی لڑکی سے شادی کرنے پر اسرار کروں تو ممکن ہے میرے والدین ناراض ہو جائیں، کیا انہیں ناراض کرکے ان کی مرضی کے بغیر اس سے شادی کرنا جایز ہوگا؟
جواب : ان کا ناراض ہونا اگر شفقت اور محبت کی وجہ سے ہے تو ان کی مخالفت جایز نہیں ہے۔
سوال : کیا والدین کے پیروں کو چومنا ثواب رکھتا ہے؟
جواب : اگر ان کے احترام اور عزت کے لیے ہو تو ان کے ساتھ احسان کی فہرست میں شمار ہوگا۔
سوال : کیا والدین بچوں کو مجلسوں میں شرکت کرنے سے روکیں تو کیا ان کی اطاعت اس کام میں واجب ہے؟
جواب : اگر وہ شفقت اور محبت کی وجہ سے روک رہیں ہیں تو ان کی مخالفت جایز نہیں ہے۔
سوال : کیا مستحبات کے انجام دینے، پروگراموں اور شعائر اسلامی میں شرکت کرنے کے لیے والدین کی رضایت ضروری ہے؟
جواب : ان کا راضی ہونا شرط نہیں ہے مگر مستحبات کا انجام دینا اگر ان کی شفقت کی وجہ سے ان کی اذیت کا سبب بنے تو جایز نہیں ہے۔
سوال : کیا والدین بالغ بچوں پر حجاب کے لیے زبردستی کر سکتے ہیں؟
جواب : انہیں حق ہے لیکن مار پیٹ نہیں سکتے۔
سوال : کیا والدین بچوں کو گانے سننے اور ڈاڑھی منڈوانے سے روک سکتے ہیں؟
جواب : ہاں روک سکتے ہیں بلکہ اگر نہی از منکر کے شرایط موجود ہوں تو روکنا واجب ہے۔
سوال : کیا والدین اولاد کو فیشن والے کپڑے پہننے سے روک سکتے ہیں؟
جواب : والدین ان کی بعض مدد سے ہاتھ کھینچ سکتے ہیں جب اولاد ان کی بات نہ مان رہی ہو تو اولاد بھی اپنے مقصد تک پہنچنے کے لیے مجبور ہے کہ ان کی اطاعت کرے۔
سوال : والدین کے اختیارات ۲۳ سالہ شادی شدہ بیٹے کے لیے کیا ہیں؟
جواب : انہیں کوئی اختیار نہیں ہے مگر اولاد کو ان کا ادب و احترام کرنا چاہیے اور ان چیزوں میں ان کی اطاعت کرنی چاہیے جن میں وہ شفقت کی وجہ سے اجازت نہیں دیتے یا کسی چیز سے منع کرتے ہیں اور اس کی مخالفت سے انہیں تکلیف ہوتی ہو اور اسی طرح گر وہ کچھ نہ کہیں لیکن جانتا ہو کہ اس کے کام سے شفقت کی بنیاد پر اذیت ہو رہے ہیں تب بھی جایز نہیں ہے۔
سوال : والدین کے کیا حقوق ہیں؟
جواب : اولاد پر والدین کی دو طرح کے حقوق واجب ہیں:
۱۔ اگر وہ غریب ہوں تو ان سے نیک سلوک اور انفاق کرنا، ان کی ضروریات زندگی اور جایز خواہشات کو ایک عام اور فطری زندگی کے تقاضوں کے مطابق پورا کرنا ہے اور ان وظیفوں کا انجام نہ دینا احسان فراموشی ہے۔
اور یہ احسان کرنا ان کے حالات، آرام اور سختی، طاقت اور کمزوری کے پیش نظر مختلف طرح سے ہو سکتا ہے۔
۲۔ عمل اور زبان سے نیک سلوک کرنا ، عمل اور زبان سے بدتمیزی نہ کرنا اگر چہ اس پر ظلم کیا ہو۔ حدیث میں آیا ہے کہ اگر ماں باپ اولاد کو ماریں تب بہی ان سے بد تمیزی سے پیش نہ آئیں بلکہ یہ کہیں کہ خدا تم کو معاف کرے۔
یہ دونوں وظیفہ اولاد کے لیٔے ہے۔ جبکہ والدین کی ذمہ داری بھی اولاد کے لیے دو طرح کی ہے:
۱۔ ماں باپ کو تکلیف اس لیے ہوتی ہے کہ وہ اولاد کا بھلا چاہتے ہیں اور جو کام وہ انجام دیتے ہیں اگر چہ اس کا ان سے کوئی ربط نہ بھی ہو انہیں تکلیف پہچتی ہے، اولاد کو ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس سے انہیں اذیت ہو چاہے وہ اسے منع کریں یا نہ کریں۔
۲۔ ماں پاب کو اس لیٔے تکلیف ہوتی ہو کہ ان میں کچھ بری عادتیں پائی جاتی ہوں جو انہیں پسند نہ ہوں اگر والدین کو بچوں کے ایسے کاموں سے اذیت ہو تو بچوں پر اس کا اثر نہیں پڑے گا اور بچوں پر ان کی اس طرح کی توقعات کو پورا کرنا واجب نہیں ہے اور یہیں سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین اگر برے کاموں کی طرف حکم کریں یا اچھے کاموں سے منع کریں تو ان کی اطاعت واجب نہیں ہے۔
Comments