*دجال کے کفر کو جانتے ہوئے بھی ہم اس کے فتنے کا شکار ایسے ہوں گے جیسے آج کافروں کے کفر کو جانتے ہوئے بھی ہم انہی کے مطابق چل رہے ہیں! جیسے آج ہم کفر کو جانتے ہوئے بھی حکومت, عدالت, معیشت, فیشن, میڈیا, اور تعلیم میں ان کی پیروی کر رہے ہیں! جیسے آج ہمیں معلوم ہے کہ جن راستوں پر حکمران ہمیں لے کر چل رہے ہیں وہ عذاب آنے والی اور گمراہ قوموں کے راستے ہیں پھر بھی ہم چل رہے ہیں, ایسے ہی دجال کے کفر کو جانتے ہوئے بھی ہم اس کے فتنے کا شکار ہوجائیں گے! اب دجال کا وقت آچکا ہے! ابھی سے اپنے ایمان کی فکر کریں! کفر کی اطاعت سے بچیں!*
سورۃ نمبر 1 الفاتحة آیت نمبر 1 أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۞ ترجمہ: اللہ کے نام سے جو بےحد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔ تفسیر: صحیح احادیث میں اس کا نام ” فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ ، اَلصَّلَاۃُ ، سُوْرَۃُ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ، سُوْرَۃُ الْحَمْدِ ، اَلسَّبْعُ الْمَثَانِیْ ، اَلْقُرْآنُ الْعَظِیْمُ ، اُمُّ الْقُرْآنِ “ اور ” اُمُّ الْکِتَابِ “ آیا ہے، جیسا کہ فاتحہ کے فضائل کی احادیث میں آ رہا ہے۔ اسماء کی کثرت سورت کے معانی و مطالب کی کثرت کی دلیل ہے۔ سورۂ فاتحہ کے فضائل : 1 ابن عباس (رض) نے فرمایا : ” ایک دفعہ جبریل (علیہ السلام) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے اپنے اوپر زور سے دروازہ کھلنے کی آواز سنی تو سر اٹھایا اور فرمایا : ” یہ آسمان کا ایک دروازہ ہے جو آج کھولا گیا ہے، آج سے پہلے یہ کبھی نہیں کھولا گیا۔ “ تو اس سے ایک فرشتہ اترا، پھر فرمایا : ” یہ فرشتہ زمین پر اترا ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں اترا۔ “ اس فرشتے نے سلام کہا اور کہا : ” آپ کو دو نوروں کی خوش خبری ہو، جو آپ کو دیے گئے...
Comments