”نیکی کا حُکْم دینا اور بُرائی سے مَنْع کرنا “ وہ عظیم مَنْصَب ہے جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے اَنبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو عطا فرمایا، خاتَمُ النَّبِیِّین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی دنیا میں تشریف آوری کے کے بعد چونکہ نُبُوَّت کا دروازہ بند ہوگیا تو یہ مَنْصَب اُمّتِ محمّدیّہ کو عطا ہوا۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اِس اُمّت کی خُصوصیّت کو یُوں بَیان فرمایا ہے: ﴿ كُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ﴾
ترجَمۂ کنزالایمان: تم بہتر ہو اُن سب امتوں میں جو لوگوں میں ظاہر ہوئیں بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو۔(پ4،اٰلِ عمران: 110)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
اس آیتِ کریمہ میں اللہ عَزَّ وَجَلَّنےاس اُمّت کی وجہِ فضیلت ”نیکی کا حُکْم دینا اور بُرائی سے مَنْع کرنا“ اِرشاد فرمائی ہے۔ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے صحابۂ کِرام اور اُن کے بعد تابعین و تَبْعِ تابِعین نے اس ذمّہ داری کو خُوب نِبھایا، جُوں جُوں زمانۂ رِسالت سے دوری ہوتی گئی مسلمانوں میں اس فریضہ کی ادائیگی میں سُستی آتی گئی۔ آج مسلمانوں کی اَکثریّت بے عملی کا شکار ہے، جو لوگ نیکیوں کی طرف راغِب ہیں ان میں بھی بَہت سے ایسے ہیں کہ ”یاشیخ اپنی اپنی دیکھ“ پر کاربَند ہیں،حالانکہ صِرْف اپنی اصلاح ہی کی فِکْرکرنا اور دوسروں کی طرف سے غفلت برتنا دُنیا و آخرت میں خسارے کا سبب بن سکتا ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے: قِیامت کے دن ایک شَخص دوسرے کے خِلاف دعویٰ کرے گا حالانکہ وہ اُس کو جانتا نہ ہوگا۔مُدّعیٰ عَلَیہ(یعنی جس پر دعویٰ کیا گیا)کہے گا:تیرا مجھ پر کیا حق ہے؟ میں تو تجھ کو(صحیح سے)جانتا بھی نہیں۔ مُدَّعی(یعنی دعویٰ کرنے والا)کہے گا:تو مجھے گناہ کرتے دیکھتا تھا اور منْع نہیں کرتا تھا۔ (الترغیب والترھیب،ج3، ص186، حدیث: 3546)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اَلْحَمْدُللہ عَزَّ وَجَلَّ دعوتِ اسلامی دُنیا بھر میں نیکی کی دعوت عام کرنے کےلئے جن ذرائع کو اختیار کئے ہوئےہے اُن میں سے ایک’’مَدَنی دورہ‘‘ بھی ہے، اس مَدَنی کام میں ہفتے میں ایک دن (مثلاََبروز بدھ) ہر مَسْجِد کے اَطراف میں گھر گھر، دُکان دُکان جا کر گھروں اور دُکانوں میں مَوجُودنیز راہ میں کھڑے ہوئے اور آنے جانے والے تمام اَفراد کو نیکی کی دَعْوَت پیش کی جاتی ہےاور انہیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے پیارے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کاذِہن دیا جاتاہے۔اس سے پہلے کہ موت کا فِرِشْتہ آن پہنچے اور لازم ہونے کے باوُجود دوسروں کو نیکی کی دعوت نہ دینے کے بارے میں قِیامت کے دن سُوال کیا جائے، آئیے! ”مَدَنی دورہ “میں عملی طورپرشامل ہوکرنیکی کی دعوت کی دُھومیں مچانے کی سعادتِ عظمیٰ حاصل کیجئے، ہفتے میں ایک دن مَخْصُوص کر کے اپنے ذیلی حلقے (کی مَسْجِد اور اسکے اَطراف) میں گھر گھر، دُکان دُکان جا کر نیکی کی دَعْوَت ضَرور دیجئے(رہائشی علاقوں میں عصر تا مَغْرِب یا مَغْرِب تا عشا، کاروباری مَراکِز میں ظہر یا عَصْر سے پہلے)۔ رمضان المبارک میں نمازِظہر سے پہلے ”مَدَنی دورہ“ کرنا مناسب ہے، کیونکہ عصر کی نماز کے بعد لوگ افطاری وغیرہ کا سامان خریدنے اور گھر پہنچنے کی جلدی میں ہوتے ہیں۔
”مَدَنی دورہ“ کے شُرَکا میں ایک داعی ہوتا ہے جو نیکی کی دعوت دیتا ہے، ایک رہنما جو مختلف دُکانوں ، چوکوں وغیرہ میں لے کر جاتااورمَدَنی قافِلے والوں کا تعارُ ف کرواتا ہے، ایک نگران اور بقیّہ خیر خواہ ہوتے ہیں جو اسلامی بھائیوں کو نیکی کی دعوت سُننے کے لئے جمْع کرتے ہیں، آپ داعی،رہنما یا خیرخواہ کوئی سی بھی ذمّہ داری کو قبول کرتے ہوئے ”مَدَنی دورہ“ کی دُھومیں مَچا دیجئے۔ علاقہ سطح پر ”مدنی دورہ“ کی ایک مجلس بنائیےجو باقاعدگی سے مقررہ دن ”مدنی دورہ“ کرے۔ ممکن ہو تو روزانہ ہی یہ سعادت پائیے، اَلْحَمْدُللہ عَزَّ وَجَلَّ اَمیر ِاَہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ترغیب دِلانے پر کئی اسلامی بھائیوں نے روزانہ ”مَدَنی دورہ“ کرنے کی ترکیب بنائی جیسا کہ بابُ المدینہ کراچی میں پاک نُوری کابینہ کے ڈویژن نگاہِ مُرشد، علاقہ ضیائی کے اسلامی بھائیوں نے ”مَدَنی دورہ“ کی مجلس بناکر روزانہ مَدَنی دورہ کرنے کی ترکیب کی اور اس کی کارکردگی اَمیرِ اہلِ سنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی بارگاہ میں پیش کر کے دُعائیں لیں۔(ماہنامہ فیضان مدینہ(مارچ)، ص25)
مَدَنی دورہ کی مَدَنی بہار
دِہلی(ہند)کے علاقہ سیلم پور کے نَو مُسلم (New Muslim) نو جوان اسلامی بھائی کے بَیان کا خُلاصہ ہے کہ اسلام لانے کے بعد مختلف علاقوں میں مَدَنی قافِلے میں سفر کرتے ہوئے”قَنّوج“ شہرکے مَحلّہ کاغزيانی ميں جب ” مَدَنی دورہ“ کیلئے پہنچا تو وہاں کی ”پُرانی مسجد“ کے سامنے والا میدان لوگوں سے بھرا پایا، کوئی تاش کھیلنے میں تو کوئی جوئے ميں مصروف تھا۔میں نمازِ عصر کے بعد ان لوگوں کے پاس نيکی کی دعوت دينے کیلئے حاضر ہوا، اوّلاً کچھ نامُناسِب رویّے کا سامنا کرنا پڑا، البتّہ جب میں نے نیکی کی دعوت دی اور اپنے حال ہی میں مسلمان ہونے کا بتایا تو وہاں موجود لوگ رونے لگے اور سبھی ہمارے ساتھ مسجد میں چلنے کیلئے تیار ہو گئے، نمازِعصر ميں ہم دو نمازی تھے مگر حیرت انگیز طور پرنمازِ مغرب ميں تین صفیں بن گئیں۔ايک بُزُرگ فرمانے لگے:”میں ان لوگوں کو دیکھتے دیکھتے بوڑھا ہو گيا ہوں، آج پہلی بار انہیں مسجد ميں دیکھ رہا ہوں۔“(ملخص از، تذکرہ امیراہل سنت، قسط:1،ص21)
”مدنی دورہ“کاتفصیلی طریقہ کار جاننے کے لئے کتاب ”نیک بننے اور بنانے کے طریقے“اوررسالہ ”بارہ مدنی کام“ (مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) کا مطالعہ فرمائیے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ”12مدنی کاموں“ کے الگ الگ رسائل مکتبۃ المدینہ سے شائع ہورہے ہیں، عنقریب ”مدنی دورہ“ کا رِسالہ بھی منظرِ عام پر آنے والا ہے۔اِنْ شاۤء اللہ عَزَّوَجَلَّ
جو نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائے
میں دیتا ہوں اس کو دعائے مدینہ
Comments