Skip to main content

*🪐★ایک کڑوا سچ★🪐*

*” اور ایک جاہل ملاں کے اعتراض کا جواب“!!*
سابقہ جمعہ مندرجہ ذیل تحریر کے ارسال کرنے کے بعد کچھ لوگوں نے ہم پر اعتراض کیے اور گالیاں بھی دیں۔
جیسا کہ ان کی عادت ہے جب جواب نہیں آتا تو گالیوں پر اتر آتے ہیں۔
اور الحمدللہ اہل حق نے تأئید فرماکر اپنی دعاؤں سے خوب نوازا
تو آج اسی تحریر میں یوکے کے *ایک جاہل ملاں کے اعتراض اور اس اعتراض کے جواب کو پیش کرتا ہوں تا کہ لوگوں کو پتہ چلے کہ یہ لوگ کتنے جاہل اور احمق ہیں۔*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
”پہلے آپ تحریر ملاحظہ فرمائیں اعتراض آخر میں ذکر کرتا ہوں میں“
انڈیا میں مسکان نامی لڑکی کا غیر اسلامی برقعے میں چند ہندوؤں کے سامنے نعرہ تکبیر لگاتے ہوۓ واقعے کے بعد بہت سے جاہل قسم کے لوگ بڑے غلو کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ان میں سے ایک صاحب نے تو غلو کی انتہا ہی کر دی۔
 اس نے کہا کہ
میرے نزدیک *مسکان* کے جوتے کے ساتھ لگی گرد ساری کائنات سے افضل ہے۔
انا للہ و انا الیہ راجعون۔ 
اوپر آپ نے پڑھا غیر اسلامی برقعہ۔
جی ہاں جناب ایسا برقعہ کبھی بھی اسلامی نہیں ہو سکتا جس سے عورت کے جسم کا ہر ہر حصہ نمایاں ہو۔
اس مسکان نامی لڑکی کے برقعے کا یہی حال ہے جو اس کی تصویر سے واضح ہے۔
اور اس کا آدھے سے زیادہ چہرہ بھی کھلا ہوا تھا۔
جب کے ہمارے اسلامی برقعے کا یہ حال ہے کہ اوڑھنے والی کا جسم نمایاں ہونا تو دور یہ بھی نہیں پتہ چلتا کہ عورت کس عمر کی ہے جوان ہے یا بوڑھی۔
اور اس برقعے کے اندر کشش بھی نہیں ہوتی۔
میں مسکان کے بھائیوں سے پوچھنا چاہتا ہوں خصوصا پاکستانی بھائیوں سے کہ جناب یہ واقعہ پیش کہاں آیا۔۔۔؟؟؟
کالج میں۔
” یعنی اس جگہ میں جو کفر گمراہی بدمذھبی حرام کاری اور زنا کا گڑھ ہے۔
” اس جگہ پر جہاں کیا ہاتھ کیا پاؤں کیا زبان کیا ہونٹ کیا ناک کیا آنکھ کیا کان کیا شرم گاہ سب کے ساتھ زنا کیا جاتا ہے۔
” اس جگہ پر جہاں بے خبری اور لا شعوری میں کافر اور ملحد بنایا جاتا ہے۔
”” یہاں مجھے مستدرک للحاکم کی وہ حدیث یاد آتی ہے کہ حضور ﷺ‎ نے فرمایا
*یأتی علی الناس زمان یأتون فی المساجد ولیس فیھم مؤمن“*
لوگوں پر ایک زمانہ آۓ گا وہ مسجدوں میں اپنی عبادات کیلۓ جائیں گے لیکن ان میں مؤمن ایک بھی نہیں ہوگا۔
آج ہم اگر اس حدیث پاک کا مصداق دیکھیں تو اکثر یہی انگریزی تعلیم کے مراکز میں پڑھنے اور پڑھانے والے ملیں گے جو بے خبری اور لاشعوری میں یا جان کر کفر پڑھتے اور پڑھاتے ہیں اور خود کو مسلمان سمجھتے ہیں““
” اس جگہ پر جہاں میرا جسم میری مرضی والی تمہاری بہنیں تیار ہوتی ہیں۔
” اس جگہ پر جہاں خدا رسول اسلام اہلِ اسلام عقیدہ اہلسنت سب کا باغی اور مخالف بنایا جاتا ہے۔
”اس جگہ پر جہاں تعلیم تھذیب تمدن طریقہ سب ان یھود و نصاری کا پڑھایا اور سکھایا جاتا ہے جن کے بارے میں اللہ تعالی قرآن حکیم میں فرماتا ہے۔
*لتجدن أشدالناس عداوة للذین آمنوا الیھود واللذین أشرکوا*
ایمان والوں کا سب سے سخت دشمن یھود اور مشرکین کو پاؤ گے۔
اس آیت میں یھود اور مشرکوں کو مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن بتایا گیا ہے۔
لیکن یھود کو پہلے رکھا گیا ہے یہ بتانے کیلۓ کہ یھود تمہارے مشرکین سے بھی بڑے دشمن ہیں۔
اور آج ہمارے سامنے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ جو دشمنی یھود و نصاری مسلمانوں سے کر رہے ہیں وہ یہ ہنود وغیرہ مشرک نہیں کر رہے۔۔۔
ہندو وغیرہ مشرک مسلمانوں کی جانوں کو قتل کرتے اور کر رہے ہیں
جبکہ یھود و نصاری مسلمانوں کی جان اور ایمان دونوں کو قتل کر رہے ہیں۔
” اس جگہ پر کہ جہاں وہ تعلیم دی جاتی ہے جو ایمان ضمیر غیرت حیاء سب کیلۓ موت ہے یہ میں نہیں کہتا بلکہ یہ شاعر مشرق علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ
جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نازن 
اس علم کو کہتے ہیں اربابِ نظر موت“
”اس جگہ پر جہاں تعلیم نہیں زہر دی جاتی ہے اور یہ بھی میں نہیں کہتا بلکہ یہ بھی علامہ اقبال فرماتے ہیں۔
وہ علم نہیں زہر ہے احرار کے حق میں
جس علم کا حاصل ہو جہاں میں دو کفِ جو
تو ایسی جگہ ” کالج “جو ایمان اور حیاء دونوں کیلۓ زہر قاتل ہے کیا وہاں اسلام مسلمان مرد اور عورت کو جانے کی اجازت دیتا ہے؟؟؟
اور وہاں تمہاری بہن مسکان اور تمہاری دیگر بہنیں کیا لینے گئیں اور کیا لینے جاتی ہیں؟؟؟
اور وہ بھی خود موٹر سائیکل چلا کر ۔
کیا اسلام مسلمان عورت کو کوئ بھی سواری چلانے کی اجازت دیتا ہے؟؟؟
حالانکہ احادیث میں تو یہ ملتا ہے کہ عورتوں کو جب سواریاں چلاتے دیکھو تو سمجھ لو کہ قیامت قریب ہے۔
میرے خیال کے مطابق اگر تمہاری بہن مسکان اور تمہاری دوسری بہنیں
 وقرن فی بیوتکن الخ پر عمل کرتے ہوۓ اپنے ایمان اور عزت کو بچاتے ہوۓ اگر گھر میں بیٹھتیں تو یہ واقعہ ہر گز پیش نہ آتا۔
                ”اعتراض“
اس تحریر میں ہماری جو آخری بات ہے ”کہ میرے خیال کے مطابق تمہاری بہن مسکان اور تمہاری دوسری بہنیں وقرن فی بیوتکن پر عمل کرتے ہوۓ اپنے ایمان اور عزت کو بچاتے ہوۓ الخ“
اس پر وہ اعراض کرتے ہوۓ کہتا ہے کہ تم اپنی آخری بات ہی سے پکڑے گۓ ہو میں نے کہا وہ کیسے؟
کہنے لگا برما اور کشمیر کے اندر تو کافر گھروں میں بھی آ کر عزتیں بھی لوٹ جاتے ہیں اور قتل بھی کر جاتے ہیں عزتیں تو پھر بھی محفوظ نہیں۔
لھذا تم اپنی آخری اس بات سے پکڑے گۓ ہو۔

             *”جواب“*
”إنا للہ و إنا الیہ راجعون“
سچ کہا ہے کسی نے خدا جب دین لیتا ہے عقل بھی چھین لیتا ہے۔
پہلے تو میں یہ کہوں گا کہ کہاں کشمیر اور برما کا ظلم اور کہاں کالج۔
کشمیر اور برما کے اندر جن پر ظلم ہوتا ہے وہ ظالم گھروں میں آکر کرتے ہیں اور جن پر ظلم و زیادتی ہوتی ہے وہ عند اللہ مأجور ہونگے بشرطیکہ مسلمان ہوں نیچری نہ ہوں۔
اور کالجوں کے اندر جو جاتیں ہیں انہیں جبر اور ظلم کر کے کوئ نہیں لے جاتا اور نہ ہی کوئ جبرا کہتا ہے کہ چلو کالج بلکہ تم خود اپنی بہن بیٹیوں کو بنا سجا کر خوشبوئیں لگا کر چھوڑ کر آتے ہو۔
جہاں ان کے ساتھ ان کی رضا اور بعض کے ساتھ جبرا زنا کیا جاتا ہے 
 اور یہ عنداللہ سخت عذاب کی مستحق ہیں کیونکہ یہ خود اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالتی ہیں۔
اور اللہ تعالی قرآنِ حکیم میں فرماتا ہے
*” ولا تلقوا بأیدکم الی التھلکة “*
اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑھو“
تو آپ کی بہنیں کالجوں میں جا کر خود ہلاکت میں پڑتی ہیں۔
اور تم خود شوق سے انہیں ہلاکت میں چھوڑ کر آتے ہو۔
اور دوسرا میں نے کہا تمہارے اعتراض کا مطلب ہے جب گھر بٹھا کر بھی عزتیں محفوظ نہیں تو انہیں گھر بٹھانے کا کیا فائدہ چھوڑو انہیں کھلا جہاں مرضی جائیں جو مرضی ہو ان کے ساتھ۔ ایسی عقل پر تو صرف رویا ہی جا سکتا ہے اور کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
*کتبہ:*
خادمِ اہلسنت
*✍🏻ابو محمد محمد بحر الاسلام چشتی رضوی“*
14 02 2022 بروز پیر“
<><><<><><><><><><><><>

Comments

Popular posts from this blog

*بدل گئے ضمیر لوکاں دے*

خان پور: نامعلوم کار سوار پیٹرول پمپ مالکان کو چونا لگا گیا خان پور: نجی پیٹرول پمپ سے کار سوار نے پیٹرول ڈلوایا پیسے دئیے بغیر کار دوڑا دی۔پمپ انتظامیہ خان پور: فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سفید کار سوار   پیٹرول ڈلواتے گاڑی بھگا گیا۔پمپ مالکان  خان پور۔کار سوار نے ساڑھے 5 ہزار کا پیٹرول بھروایا تھا۔پمپ انتظامیہ  خان پور۔اطلاع ملنے پر ظاہر پیر پولیس نے کار کی اور نوسربازوں کی تلاش شروع کردی