Skip to main content

*تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔*


۔"" "" "" "" "" "" "" "" "" "" "" "" "" "" "" "" ""
ہمارے جسم کے اندر ایسے ایسے نظام موجود ہیں کہ ہم جب ان پر غور کرتے ہیں تو عقل حیران رہ جاتی ہے۔
ہم میں سے ہر شخص ساڑھے چار ہزار بیماریاں ساتھ لے کر پیدا ہوتا ہے۔ یہ بیماریاں ہر وقت سرگرم عمل رہتی ہیں‘ مگر ہماری قوت مدافعت‘ ہمارے جسم کے نظام ان کی ہلاکت آفرینیوں کو کنٹرول کرتے رہتے ہیں۔
● مثلاً ہمارا منہ روزانہ ایسے جراثیم پیدا کرتا ہے جو ہمارےدل کو کمزور کر دیتے ہیں۔ مگر ہم جب تیز چلتے ہیں‘ جاگنگ کرتے ہیں یا واک کرتے ہیں تو ہمارا منہ کھل جاتا ہے، ہم تیز تیز سانس لیتے ہیں، یہ تیز تیز سانسیں ان جراثیم کو مار دیتی ہیں اور یوں ہمارا دل ان جراثیموں سے بچ جاتا ہے۔
● مثلاً دنیا کا پہلا بائی پاس مئی 1960ء میں ہوا مگر قدرت نے اس بائی پاس میں استعمال ہونے والی نالی لاکھوں، کروڑوں سال قبل ہماری پنڈلی میں رکھ دی، یہ نالی نہ ہوتی تو شاید دل کا بائی پاس ممکن نہ ہوتا۔
● مثلاً گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن 17 جون 1950ء میں شروع ہوئی مگر قدرت نے کروڑوں سال قبل ہمارے دو گردوں کے درمیان ایسی جگہ رکھ دی جہاں تیسرا گردہ فٹ ہو جاتا ہے ۔
● ہماری پسلیوں میں چند انتہائی چھوٹی چھوٹی ہڈیاں ہیں۔ یہ ہڈیاں ہمیشہ فالتو سمجھی جاتی تھیں، مگر آج پتہ چلا دنیا میں چند ایسے بچے پیدا ہوتے ہیں جن کے نرخرے جڑے ہوتے ہیں- یہ بچے اس عارضے کی وجہ سے نہ اپنی گردن سیدھی کر سکتے ہیں، نہ نگل سکتے ہیں اور نہ ہی عام بچوں کی طرح بول سکتے ہیں،
سرجنوں نے جب ان بچوں کے نرخروں اور پسلی کی فالتو ہڈیوں کا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا پسلی کی یہ فالتو ہڈیاں اور نرخرے کی ہڈی ایک جیسی ہیں، چنانچہ سرجنوں نے پسلی کی چھوٹی ہڈیاں کاٹ کر حلق میں فٹ کر دیں اور یوں یہ معذور بچے نارمل زندگی گزارنے لگے۔
● مثلاً ہمارا جگر جسم کا واحد عضو ہے، جو کٹنے کے بعد دوبارہ پیدا ہو جاتا ہے، ہماری انگلی کٹ جائے، بازو الگ ہو جائے یا جسم کا کوئی دوسرا حصہ کٹ جائے تو یہ دوبارہ نہیں اگتا، جبکہ جگر واحد عضو ہے جو کٹنے کے بعد دوبارہ اگ جاتا ہے۔
سائنس دان حیران تھے قدرت نے جگر میں یہ اہلیت کیوں رکھی؟ آج پتہ چلا جگر عضو رئیس ہے، اس کے بغیر زندگی ممکن نہیں اور اس کی اس اہلیت کی وجہ سے یہ ٹرانسپلانٹ ہو سکتا ہے، آپ دوسروں کو جگر ڈونیٹ کر سکتے ہیں۔

یہ قدرت کے چند ایسے معجزے ہیں جو انسان کی عقل کو حیران کر دیتے ہیں

ہماری پلکوں میں چند مسل ہوتے ہیں۔ یہ مسل ہماری پلکوں کو اٹھاتے اور گراتے ہیں، اگر یہ مسل جواب دے جائیں تو انسان پلکیں نہیں کھول سکتا، دنیا میں اس مرض کا کوئی علاج نہیں ۔ 
دنیا کے 50 امیر ترین لوگ اس وقت اس مرض میں مبتلا ہیں اور یہ صرف اپنی پلک اٹھانے کے لیے دنیا بھر کے سرجنوں اور ڈاکٹروں کو کروڑوں ڈالر دینے کے لیےتیار ہیں ۔
ہمارے کانوں میں کبوتر کے آنسو کے برابر مائع ہوتا ہے، یہ پارے کی قسم کا ایک لیکوڈ ہے، ہم اس مائع کی وجہ سے سیدھا چلتے ہیں، یہ اگر ضائع ہو جائے تو ہم سمت کا تعین نہیں کر پاتے، ہم چلتے ہوئے چیزوں سے الجھنا اور ٹکرانا شروع کر دیتے ہیں ۔

لوگ صحت مند گردے کے لیے تیس چالیس لاکھ روپے دینے کے لیے تیار ہیں،
آنکھوں کا قرنیا لاکھوں روپے میں بکتا ہے۔ 
دل کی قیمت لاکھوں کروڑوں میں چلی جاتی ہے۔
آپ کی ایڑی میں درد ہو تو آپ اس درد سے چھٹکارے کے لیے لاکھوں روپے دینے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔
دنیا کے لاکھوں امیر لوگ کمر درد کا شکار ہیں۔ گردن کے مہروں کی خرابی انسان کی زندگی کو اجیرن کر دیتی ہے، انگلیوں کے جوڑوں میں نمک جمع ہو جائے تو انسان موت کی دعائیں مانگنے لگتا ہے۔
قبض اور بواسیر نے لاکھوں کروڑوں لوگوں کی مت مار دی ہے‘☆
دانت اور داڑھ کا درد راتوں کو بے چین بنا دیتا ہے۔
آدھے سر کا درد ہزاروں لوگوں کو پاگل بنا رہا ہے۔ 
شوگر، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کی ادویات بنانے والی کمپنیاں ہر سال اربوں ڈالر کماتی ہیں ۔
اور آپ اگر خدانخواستہ کسی جلدی مرض کا شکار ہو گئے ہیں تو آپ جیب میں لاکھوں روپے ڈال کر پھریں گے مگرآپ کو شفا نہیں ملے گی ۔
منہ کی بدبو بظاہر معمولی مسئلہ ہے مگر لاکھوں لوگ ہر سال اس پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں، ہمارا معدہ بعض اوقات کوئی خاص تیزاب پیدا نہیں کرتا اور ہم نعمتوں سے بھری اس دنیا میں بے نعمت ہو کر رہ جاتے ہیں ۔
ہماری صحت اللہ تعالیٰ کا خصوصی کرم ہے مگر ہم لوگ روز اس نعمت کی بے حرمتی کرتے ہیں ۔
تو پھر ہم سب اللہ تعالیٰ کے فضل، اس کے کرم کے قرض دار ہیں اور ہمیں اس عظیم مہربانی پر اپنے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے، کیونکہ صحت وہ نعمت ہے جو اگر چھن جائے تو ہم پوری دنیا کے خزانے خرچ کر کے بھی یہ نعمت واپس نہیں لے سکتے،
ہم اپنی ریڑھ کی ہڈی سیدھی نہیں کر سکتے۔ یا اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے۔،
اسی لئے ربِ کریم قرآن میں فرماتے ہیں.....
اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے.
سبحان اللہ العظیم والحمدللہ واللہ اکبر

التماسِ دعا
اَلَّهُمَّ صَلِّ عَلَى ُمحَمَّدِ ُّوعَلَى اَلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى اِبْرَاهِيْمَ وَعَلَى اَلِ ابْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدُ مَجِيِداَلَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمّدِ ٌوعَلَى اَلِ مُحَمّدٍ كَمَابَارَكْتَ عَلَى اِبْرَاهِيْمَ وَعَلَى اَلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيُد مَّجِيد.



Comments

Popular posts from this blog

تفسیر القرآن الکریم مفسر: مولانا عبد السلام بھٹوی

سورۃ نمبر 1 الفاتحة آیت نمبر 1 أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۞ ترجمہ: اللہ کے نام سے جو بےحد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔ تفسیر: صحیح احادیث میں اس کا نام ” فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ ، اَلصَّلَاۃُ ، سُوْرَۃُ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ، سُوْرَۃُ الْحَمْدِ ، اَلسَّبْعُ الْمَثَانِیْ ، اَلْقُرْآنُ الْعَظِیْمُ ، اُمُّ الْقُرْآنِ “ اور ” اُمُّ الْکِتَابِ “ آیا ہے، جیسا کہ فاتحہ کے فضائل کی احادیث میں آ رہا ہے۔ اسماء کی کثرت سورت کے معانی و مطالب کی کثرت کی دلیل ہے۔ سورۂ فاتحہ کے فضائل : 1 ابن عباس (رض) نے فرمایا : ” ایک دفعہ جبریل (علیہ السلام) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے اپنے اوپر زور سے دروازہ کھلنے کی آواز سنی تو سر اٹھایا اور فرمایا : ” یہ آسمان کا ایک دروازہ ہے جو آج کھولا گیا ہے، آج سے پہلے یہ کبھی نہیں کھولا گیا۔ “ تو اس سے ایک فرشتہ اترا، پھر فرمایا : ” یہ فرشتہ زمین پر اترا ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں اترا۔ “ اس فرشتے نے سلام کہا اور کہا : ” آپ کو دو نوروں کی خوش خبری ہو، جو آپ کو دیے گئے...

A Prelude To A Dance

Helen heard a cry for help. As she neared the river, the cry grew louder. A small crowd gathered at the iced edge. Looking out, she could see a child had broken through the ice into the freezing water. People had their phones out calling 911 or taking video, but no one seem inclined to actually help the little girl. As she cried out again for help, Helen did not think twice. She wrapped a dead vine around her waist and went out onto the thin ice. It broke. The freezing water seeped into her very bones. That did not matter. She was going to get to that child. People on the shore seemed more inclined to help now. Two bigger men held the vine as Helen broke at the ice with her raw red fingers. The child seemed to rally as she got closer. She seemed more willing to hold on, and then, without warning, under the water she went. Helen did not even think about it, under the water she went too, swimming as fast as her arms and legs would let her. She felt hair and grabbed it. Kicking with all o...

༆ ɢɪʀʟs⭒ᴛᴠ🧝🏻‍♀️ 𝒎𝒆𝒅𝒊𝒂🥀

Follow this link to join my WhatsApp group:  *ᰔᩚ🅆𝐸𝐿𝐿"ᥬ😍᭄ "🄲𝑂𝑀𝐸ᰔᩚ* _ᵍʳᵒᵘᵖ ⁿᵃᵐᵉ👇🏻_ *༆⃟²º¹²💫𓃮༆⃟🇱𝒐𝒅𝒉𝒊 𝑎ᵗᵗⁱᵗᵘᵈᵉ 𝐳𝐨𝐧𝐞🂡্᭄͜͡* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ɪꜱʟᴀᴍɪᴄ ꜱᴛᴀᴛᴜꜱ* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ᴀᴇꜱᴛʜᴇᴛɪᴄ ꜱᴛᴀᴛᴜꜱ* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ʟᴏᴠᴇ sᴛᴀᴛᴜs* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ᴄᴜᴘʟᴇ sᴛᴀᴛᴜs* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ʜᴅ sᴛᴀᴛᴜs* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ᴇɴɢʟɪsʜ sᴛᴀᴛᴜs* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ꜱᴀᴅ ꜱᴛᴀᴛᴜꜱ* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ʜᴏᴛ ꜱᴛᴀᴛᴜꜱ* *┅⃞͒🤍|»➤፝͜͡» ⃞⚡ʀᴏᴍᴀɴᴛɪᴄ ꜱᴛᴀᴛᴜꜱ* ▭▬▭▬▭▬▭▬▭▬▭▬▭ *👨🏻‍💻🇬ʀᴏᴜ℘🇦ᴅᴍɪɴ 👨🏻‍💻 💫💫💫💫💫💫💫💫 *Abdullah Lodhi* 💫💫💫💫💫💫💫💫 *🔥_𓅋Lodhi💫916𓃮_🔥* Group jon