انتقاء و ترجمہ: حافظ عبيد الرحمن گوندل
فقیہ العصر الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمه الله سے پوچھا گیا
ایک شخص دوسرے کی اقتدا میں نماز ادا کر رہا تھا، تو تیسرا شخص داخل ہوا اس نے امام کو پیچھے کھینچ لیا اور مقتدی امامت کروانے لگ گیا اور انہوں نے اس کی اقتداء میں نماز ادا کی، تو ان کے اس فعل کا کیا حکم ہے؟
شیخ: یہ کیسے! شاید سوال اس کے برعکس ہے! دوبارہ سوال پڑھو۔
سائل: ایک شخص دوسرے کی اقتدا میں نماز ادا کر رہا تھا، تو تیسرا شخص داخل ہوا اس نے امام کو پیچھے کھینچ لیا اور (پہلا) مقتدی امامت کروانے لگ گیا اور انہوں نے اس کی اقتداء میں نماز ادا کی، تو ان کے اس فعل کا کیا حکم ہے؟
شیخ: (مسکراتے ہوئے) اللہ کے بندو! یہ تو الٹ ہے
سائل: یہ وقعہ پیش آیا (احسن اللہ الیك)
شیخ: اچھا! جب اس نے امام کو پیچھے کھینچا اور مقتدی آگے ہوگیا، تو اب اس نے کیا کیا؟
سائل: اب وہ امام بن گیا...!
شیخ: امام بن گیا...!
اس داخل ہونے والے شخص نے کیوں امام کو کھینچ لیا اور اور امام کی امامت کو ختم کرکے کسی اور کو امام بنا دیا؟
سائل: شاید کہ لاعلمی میں۔ (احسن اللہ اليك)
شیخ: اور اس مقتدی نے کچھ نہیں کیا !
وہ بھی فورا امام بن گیا؟!! (حاضرین مسکرانے لگے) بہرحال ۔ان شاء اللہ۔ نماز درست ہے، کیونکہ امام کا مقتدی بن جانا جائز ہے، جیسا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر سے نکلے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کی امامت کررہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بائیں جانب بیٹھ گئے، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ -جبکہ وہ امام تھے- تو مقتدی بن گئے، پس کچھ حرج نہیں۔
مگر یہ مسئلہ دنیا کے غرائب میں سے یے، بہرحال ان کی نماز درست ہے۔
*📚 (لقاء الباب المفتوح: 188)*
Comments