سوال
میری بیٹی کے سسر میری بیٹی کو اپنے سے چمٹا لیتے تھے ،جب وہ سو رہی ہوتی تھی جب بھی وہ کمرے میں آ جاتے تھے اور پورے جسم پر ہاتھ پھیرتے تھے اور جب کچن میں ہوتی تھی جب بھی پیچھے سے آکر لگ جاتے تھے ۔میری بیٹی نے اپنے شوہر کو بھی یہ بات بتا دی تھی کہ میری عزت یہاں محفوظ نہیں ہے ،لیکن انہوں نے کچھ بھی نہیں بولا۔ بلکہ میری بیٹی کو کہتے تھے کہ زیادہ شک کی نگاہ سے نہیں دیکھا کرو۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا میری بیٹی اپنے شوہر پر حرام ہو گئی ہے یا نہیں؟ ان کا نکاح باقی ہے یا ختم ہو گیا؟ وہ دونوں ساتھ رہ سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب
واضح رہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بہو کو شہوت سے ایسے چھوئے کہ اس کے اور بہو کے جسم کے درمیان کوئی حائل یعنی کوئی کپڑا وغیرہ نہ ہو یا حائل تو ہو، لیکن وہ کپڑا اتنا باریک ہو کہ اس سے بدن کی گرمی محسوس ہو اور اس شخص کو شہوت بھی محسوس ہو یا جسم کے ایسے حصے کو بلاحائل چھوئے یا بوسہ دے، جہاں چھونے میں شہوت غالب ہو تو اس صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے اور پھر بہو (بیٹے کی بیوی ) اپنے شوہر پر ہمیشہ کےلئے حرام ہوجا تی ہے۔
لہذا صورت مسئولہ میں اگر سسر نے بہو کو (مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق) بلاحائل شہوت کے ساتھ ہاتھ لگایا ہے اور شوہر بھی عورت کی اس بات کی تصدیق کرتا ہے تو یہ عورت اپنے شوہر پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوچکی ہے، شوہر پر لازم ہے کہ بیوی کو زبان سے طلاق دے کر علیحدہ کردے، لیکن اگر سسر نے بہو کو کپڑے کے اوپر سے ہاتھ لگایا ہے اور جسم کی گرمی اسے محسوس نہیں ہوئی یا شوہر اس بات کی تصدیق نہیں کرتا اور سسر بھی انکاری ہوتو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، تاہم سسر کا اپنی بہو کے ساتھ مذکورہ نوعیت کی حرکتیں سخت گناہ اور بڑی بےغیرتی کی بات ہے، شوہر کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنی بیوی کی شکایت کو نظرانداز کرنے کے بجائے سنجیدگی سے لے اور اپنے والد کو ایسی حرکتوں کا موقع نہ دے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"ثم المسّ إنما یوجب حرمة المصاهرة إذا لم یکن بینهما ثوبٌ ، أما إذا کان بینهما ثوب فإن کان صفیقاً لا یجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة وإن انتشرت آلته بذلك، وإن کان رقیقاً بحیث تصل حرارة الممسوس إلی یده تثبت، کذا في الذخیرة".
(الفتاوى الهندية، ص۳۷۵ ، ج۱ ، (الفصل الخامس في الكنايات)، الباب الثاني في إيقاع الطلاق،(كتاب الطلاق)،ط: دار الفکر)
واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء مظہر العلوم طالب دعا مولوی عبدالستارحسنی صاحب
Comments