Skip to main content

اکثر لوگ پوچھتے ہیں "جزاک اللہ" کے معنی کیا ہیں؟

 اور جواب میں کیا کہنا ھے ........؟؟؟

🏵️ تو جزاک اللہ ہم شکریہ / تھینکیو کی جگہ استعمال
   کرتے ہیں اس کے معنی ہیں :
  🏵️ "اللہ آپ کو اجر عطا فرمائے"

💐 صرف جزاک اللہ کہنا درست نہیں ھے۔
   جزاک اللہ خیرا پورا کہنا چاہیے۔

🏵️ جسکے معنی ہیں
🏵️ اللہ اَپ کو بہتر اجر عطا فرمائے
 
🏵️ اس کے جواب میں کئی لوگ آمین کہتے ہیں۔
   تو کئی " وَاِیَّاکَ " کہتے ہیں۔

🏵️ "آمین" کے معنی "اللہ قبول کرے" 
   اور "وایاک" کے معنی "اللہ آپکو بھی عطا فرمائے" 
   یعنی جوابی دعا ھے اور مسلمان جوابی تحفہ دعا کی 
   صورت دیتا ھے ........!!! 

🏵️ ایک اور بات کا یہاں ذکر کرنا ضروری، بلکہ یاد دہانی 
   کروانے کے لئے ضروری ھے کہ 

🏵️ جب لڑکی کو "جزاک اللہ" کہیں گے
   تو "ک" کے نیچے زیر ہوگی، جیسے
 🏵️ جَزَاكِ اللهُ خَيْراً

🏵️ اور لڑکی کو جواب میں " وَاِیَّاکِی " کہیں گے۔

🏵️ جب لڑکے کو کہیں گے تو "ک" کے اوپر زبر ھوگی۔
  جیسے " جَزَاكَ اللهُ خَيْراً "

🏵️ اور اگر جواب بھی لڑکے کو دینا ھو۔ 
   تو " وَاِیَّاکَ " کہیں گے

🏵️ اور جب دو یا دو سے زیادہ لوگوں کو کہنا ھو۔
   تو جزاک اللہ خيرا کی بجائے

🏵️ " جَزَاکُمَ اللہُ خَيْراً " کہا جائے گا
    یعنی "اللہ آپ سب کو بہتر اجر دے"  
🏵️ اور جواب میں ہم زیادہ لوگ ھوں گے تو " وَاِیِّاکُمْ "

💕 اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے ....!
   آمین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یارب العالمین!

Comments

Popular posts from this blog

*بدل گئے ضمیر لوکاں دے*

خان پور: نامعلوم کار سوار پیٹرول پمپ مالکان کو چونا لگا گیا خان پور: نجی پیٹرول پمپ سے کار سوار نے پیٹرول ڈلوایا پیسے دئیے بغیر کار دوڑا دی۔پمپ انتظامیہ خان پور: فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سفید کار سوار   پیٹرول ڈلواتے گاڑی بھگا گیا۔پمپ مالکان  خان پور۔کار سوار نے ساڑھے 5 ہزار کا پیٹرول بھروایا تھا۔پمپ انتظامیہ  خان پور۔اطلاع ملنے پر ظاہر پیر پولیس نے کار کی اور نوسربازوں کی تلاش شروع کردی  

تفسیر القرآن الکریم مفسر: مولانا عبد السلام بھٹوی

سورۃ نمبر 1 الفاتحة آیت نمبر 1 أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۞ ترجمہ: اللہ کے نام سے جو بےحد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔ تفسیر: صحیح احادیث میں اس کا نام ” فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ ، اَلصَّلَاۃُ ، سُوْرَۃُ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ، سُوْرَۃُ الْحَمْدِ ، اَلسَّبْعُ الْمَثَانِیْ ، اَلْقُرْآنُ الْعَظِیْمُ ، اُمُّ الْقُرْآنِ “ اور ” اُمُّ الْکِتَابِ “ آیا ہے، جیسا کہ فاتحہ کے فضائل کی احادیث میں آ رہا ہے۔ اسماء کی کثرت سورت کے معانی و مطالب کی کثرت کی دلیل ہے۔ سورۂ فاتحہ کے فضائل : 1 ابن عباس (رض) نے فرمایا : ” ایک دفعہ جبریل (علیہ السلام) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے اپنے اوپر زور سے دروازہ کھلنے کی آواز سنی تو سر اٹھایا اور فرمایا : ” یہ آسمان کا ایک دروازہ ہے جو آج کھولا گیا ہے، آج سے پہلے یہ کبھی نہیں کھولا گیا۔ “ تو اس سے ایک فرشتہ اترا، پھر فرمایا : ” یہ فرشتہ زمین پر اترا ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں اترا۔ “ اس فرشتے نے سلام کہا اور کہا : ” آپ کو دو نوروں کی خوش خبری ہو، جو آپ کو دیے گئے...