Skip to main content

دیکھلا کے جھلک تم چھپ ہی گے تم نے تو

کنارہ کر ہی لیا ہم سے تو کنارہ ھونا سکا 
اک بار ھو دیدار ہمیں لیکن وہ دوبارہ ھوسکا تم ہم سے کھینچے اور جتنا کھینچے اتنی ہی محبت بڑھتی گئی

Comments

Popular posts from this blog

*بدل گئے ضمیر لوکاں دے*

خان پور: نامعلوم کار سوار پیٹرول پمپ مالکان کو چونا لگا گیا خان پور: نجی پیٹرول پمپ سے کار سوار نے پیٹرول ڈلوایا پیسے دئیے بغیر کار دوڑا دی۔پمپ انتظامیہ خان پور: فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سفید کار سوار   پیٹرول ڈلواتے گاڑی بھگا گیا۔پمپ مالکان  خان پور۔کار سوار نے ساڑھے 5 ہزار کا پیٹرول بھروایا تھا۔پمپ انتظامیہ  خان پور۔اطلاع ملنے پر ظاہر پیر پولیس نے کار کی اور نوسربازوں کی تلاش شروع کردی  

تفسیر القرآن الکریم مفسر: مولانا عبد السلام بھٹوی

سورۃ نمبر 1 الفاتحة آیت نمبر 1 أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۞ ترجمہ: اللہ کے نام سے جو بےحد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔ تفسیر: صحیح احادیث میں اس کا نام ” فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ ، اَلصَّلَاۃُ ، سُوْرَۃُ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ، سُوْرَۃُ الْحَمْدِ ، اَلسَّبْعُ الْمَثَانِیْ ، اَلْقُرْآنُ الْعَظِیْمُ ، اُمُّ الْقُرْآنِ “ اور ” اُمُّ الْکِتَابِ “ آیا ہے، جیسا کہ فاتحہ کے فضائل کی احادیث میں آ رہا ہے۔ اسماء کی کثرت سورت کے معانی و مطالب کی کثرت کی دلیل ہے۔ سورۂ فاتحہ کے فضائل : 1 ابن عباس (رض) نے فرمایا : ” ایک دفعہ جبریل (علیہ السلام) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے اپنے اوپر زور سے دروازہ کھلنے کی آواز سنی تو سر اٹھایا اور فرمایا : ” یہ آسمان کا ایک دروازہ ہے جو آج کھولا گیا ہے، آج سے پہلے یہ کبھی نہیں کھولا گیا۔ “ تو اس سے ایک فرشتہ اترا، پھر فرمایا : ” یہ فرشتہ زمین پر اترا ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں اترا۔ “ اس فرشتے نے سلام کہا اور کہا : ” آپ کو دو نوروں کی خوش خبری ہو، جو آپ کو دیے گئے...