*🍃🌸حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ . ح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ ، أَخْبَرَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ ، أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ لَهُمْ : أَلَا تُصَلُّونَ ؟ ، فَقَالَ عَلِيٌّ : فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا ، فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهُ ذَلِكَ وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا ، ثُمَّ سَمِعَهُ وَهُوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ ، فَخِذَهُ وَهُوَ يَقُولُ : وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلا سورة الكهف آية 54 ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ : يُقَالُ مَا أَتَاكَ لَيْلًا فَهُوَ طَارِقٌ ، وَيُقَالُ الطَّارِقُ : النَّجْمُ ، وَالثَّاقِبُ : الْمُضِيءُ ، يُقَالُ : أَثْقِبْ نَارَكَ لِلْمُوقِدِ* .
ان کے اور فاطمہ بنت رسول اللہ علیم السلام والصلٰوۃ کے گھر ایک رات *نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم* تشریف لائے اور فرمایا کہ تم لوگ تہجد کی نماز نہیں پڑھتے۔ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں پس جب وہ ہمیں اٹھانا چاہے تو ہم کو اٹھا دے گا۔ جوں ہی میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہا تو آپ پیٹھ موڑ کر واپس جانے لگے اور کوئی جواب نہیں دیا لیکن واپس جاتے ہوئے آپ اپنی ران پر ہاتھ مار رہے تھے اور کہہ رہے تھے «وكان الإنسان أكثر شىء جدلا» ”اور انسان بڑا ہی جھگڑالو ہے“ اگر کوئی تمہارے پاس رات میں آئے تو «طارق» کہلائے گا اور قرآن میں جو «والطارق» کا لفظ آیا ہے اس سے مراد ستارہ ہے اور «ثاقب» بمعنی چمکتا ہوا۔ عرب لوگ آگ جلانے والے سے کہتے ہیں «ثقب نارك» یعنی آگ روشن کر۔ اس سے لفظ «ثاقب» ہے۔
Comments