میری ڈبونے کو ہر موج آمادہ ھے مجبور بھت میں ایسے تم آجاؤ میری لاج نبھا جاؤ میں بھی رحم کے کابل ھوں دکھ درد کا مارا ھوں فریاد سنو امداد کرو آخر میں تمھارا ھوں دنیا میں بتا دینا اب کون ہمارا ھے اب راہ خدا میری سن لو صد میں نے تم کو پکارہ ھے محبوب کے جانی ھو میری بگڑی بنا جاؤ صدقہ مولا علی آؤ میری لاج نبھا جاؤ
سورۃ نمبر 1 الفاتحة آیت نمبر 1 أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۞ ترجمہ: اللہ کے نام سے جو بےحد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔ تفسیر: صحیح احادیث میں اس کا نام ” فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ ، اَلصَّلَاۃُ ، سُوْرَۃُ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ، سُوْرَۃُ الْحَمْدِ ، اَلسَّبْعُ الْمَثَانِیْ ، اَلْقُرْآنُ الْعَظِیْمُ ، اُمُّ الْقُرْآنِ “ اور ” اُمُّ الْکِتَابِ “ آیا ہے، جیسا کہ فاتحہ کے فضائل کی احادیث میں آ رہا ہے۔ اسماء کی کثرت سورت کے معانی و مطالب کی کثرت کی دلیل ہے۔ سورۂ فاتحہ کے فضائل : 1 ابن عباس (رض) نے فرمایا : ” ایک دفعہ جبریل (علیہ السلام) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے اپنے اوپر زور سے دروازہ کھلنے کی آواز سنی تو سر اٹھایا اور فرمایا : ” یہ آسمان کا ایک دروازہ ہے جو آج کھولا گیا ہے، آج سے پہلے یہ کبھی نہیں کھولا گیا۔ “ تو اس سے ایک فرشتہ اترا، پھر فرمایا : ” یہ فرشتہ زمین پر اترا ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں اترا۔ “ اس فرشتے نے سلام کہا اور کہا : ” آپ کو دو نوروں کی خوش خبری ہو، جو آپ کو دیے گئے...
Comments